سکندر اعظم نے بڑی بڑی فتوحات کیں ۔ مگر جب آخری وقت آیا تو اس نے کہا: میں دنیا کو فتح کرنا چاہتاتھا۔ مگر موت نے مجھ کو فتح کر لیا۔ افسوس کہ مجھ کو زندگی کا وہ سکون بھی حاصل نہ ہو سکا جو ایک معمولی آدمی کو حاصل ہوتا ہے۔
نپولین بونا پارٹ کے آخری احساسات یہ تھے : مایوسی میرے نزدیک جرم تھی مگر آج مجھ سے زیادہ مایوس انسان دنیا میں کوئی نہیں۔ میں دو چیزوں کا بھوکا تھا۔ ایک حکومت، دوسرے محبت ۔ حکومت مجھے ملی مگروہ میرا ساتھ نہ دے سکی ۔ محبت کو میں نے بہت تلاش کیا مگر میں نے اسے کبھی نہیں پایا۔ انسان کی زندگی اگریہی ہے جو مجھ کو ملی تو یقیناً انسانی زندگی ایک بے معنی چیز ہے کیوں کہ اس کا انجام مایوسی اور بربادی کے سواکچھ نہیں ۔
ہارون الرشید ایک بہت بڑی سلطنت کا حکمران تھا۔ مگر آخری عمر میں اس نے کہا : میں نے ساری عمر غم دور کرنے کی کوشش کی، پھر بھی میں ایسا نہ کر سکا۔ میں نے بے حد غم اور فکر کی زندگی گزاری ہے ۔ زندگی کا کوئی دن ایسا نہیں جو میں نے بے فکری کے ساتھ گزارا ہو۔ اب میں موت کے کنارے ہوں ۔ جلد ہی قبر میرےجسم کو نگل لے گی ۔ یہی ہر انسان کا آخری انجام ہے ۔ مگر ہر انسان اپنے انجام سے غافل رہتا ہے۔ خلیفہ منصور عباسی کی موت کا وقت آیا تو اس نے کہا : اگر میں کچھ دن اور زندہ رہتا تو اس حکومت کو آگ لگا دیتا جس نے مجھےبار بار سچائی سے ہٹا دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک نیکی اس ساری حکومت سے بہتر ہے۔ مگر یہ بات مجھ کو اس وقت معلوم ہوئی جب موت نے مجھے اپنے چنگل میں لے لیا۔دنیا کے اکثر کامیاب ترین انسانوں نے اس احساس کے ساتھ جان دی ہے کہ وہ دنیا کے ناکام ترین انسان تھے حقیقت یہ ہے کہ موت کے قریب پہنچ کر آدمی پر جو کچھ گزرتا ہے اگر وہی اس پر موت سے پہلے گزر جائےتو اس کی زندگی بالکل بدل جائے۔ ہر آدمی جب موت کے کنارے کھڑا ہوتا ہے تو اس کو وہ تمام رونقیں راکھ کےڈھیر سے بھی زیادہ بے حقیقت معلوم ہوتی ہیں جن میں وہ اس قدر گم تھا کہ کسی اور چیز کے بارے میں سوچنے کی اسے فرصت ہی نہ ملی۔ اس کے پیچھے ایک ایسی دنیا ہوتی ہے جس کو وہ کھو چکا اور آگے ایک ایسی دنیا ہوتی ہے جس کے لئے اس نے کچھ نہیں کیا ۔ جب اس کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ موت کے بے رحم فرشتہ کے قبضہ میں ہے اس وقت اس کو اپنی غلطیاں یاد آتی ہیں ۔ حالانکہ احساس کرنے کاوقت وہ تھا جب کہ وہ غلطیاں کر رہا تھا اور کسی نصیحت کی پروا کرنے کے لئے تیار نہ تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں